ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرﺅف عالم نے تیس دسمبر کو وفاقی چیمبر کے الیکشن منعقد کروانے کا اعلان کر دیا ہے۔ الیکشن میں شفافیت کو ترجیح دی جائے گی اور انھیں ہائی کورٹ کے جج کی نگرانی میں کروایا جائے گا۔ اس بات کا فیصلہ ایف پی سی سی آئی کی ایگزیکٹو کمیٹی میٹنگ میں کیا گیا ۔
میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرﺅف عالم نے بتایا کہ ایف پی سی سی آئی کیپیٹل ہاﺅس میں اقتصادی راہداری کے متعلق ایک انفارمیشن اور فیسیلیٹیشن سینٹر قائم کیا جا رہا ہے جس بارے میں چینی سفیر کے مزاکرات آخری مراحل میں داخل ہو گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسکا مقصد پاکستان کی تاجر برادری کو اس منصوبہ کے بارے میں مفصل معلومات اور مدد فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اس میں بھرپور شرکت کر سکیں۔ اس سنیٹر سے چینی کمپنیاں بھی استفادہ کر سکیں گی۔ عبدالرﺅف عالم نے کہا کہ سی پیک پاکستان کی تاریخ کاسب سے برا منصوبہ ہے جس میں پاکستانی کمپنیوں کی شرکت بہت ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ کے قوانین کا اگر اطلاق ہو جاتا تو اس شعبہ سے ستر فیصد سرمایہ بیرون ملک منتقل ہو جاتا جس کے مد نظر ایف پی سی سی آئی نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار،وزیر اعظم کے مشیر خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر اور چئیرمین ایف بی آر سمیت اعلیٰ حکام سے رابطے کئے اور انھیں کاروباری برادری کے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے قوانین کو سہل کروایا ورنہ صورتحال مختلف ہوتی۔ رئیل اسٹیٹ کا شعبے کے سراکت داروں کو اب بھی تحفظات ہیں جنھیں حکومت سے مل کر ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ عالمی حلال مصنوعات کی تجارت کا حجم 2.8 کھرب ڈالر ہے مگر اس میں پاکستان سمیت کوئی بھی مسلمان ملک قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھا رہا۔ حلال مصنوعات کی بین الاقوامی منڈی میں پاکستان کا حصہ نصف فیصد سے بھی کم ہے۔ انھوں نے بتایا کہ بحرین کے حالیہ دورے میں وہاں کے بزنس مینوں نے پاکستان کے حلال مصنوعات کے شعبہ میں بھاری سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا ہے مگر اسے آسٹریلیاءکے اشتراک سے بھی منسلک کیا گیا ہے کیونکہ یہاں جدید سہولیات اور ساز و سامان کا فقدان ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
Write comments