
مقبوضہ جموکشمیر ( اردو وائس پاکستان : مانیٹرنگ ڈیسک 17 جولائی 2016) بھارت کی کشمیر میں جارحیت جاری ہے۔ حالیہ جھڑپوں میں 45 سے زائد کشمیر ی آزادی وطن کے لئے جانوں کا نذرانہ پیش کر دیا، ہزاروں کشمیری مہلک ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے مفلوج ہوگئے ہیں اور ہزاروں ربڑ کی گولیوں سے زخمی ہیں۔ بھارتی فوج احتجاج کرنے والوں پر اندھا دھند فائرنگ کر رہی ہے۔ بے گناہ نوجوان کی بھارتی فوج کے ہاتھوں شہادت کے بعد کشمیر بھر میں احتجاج جاری ہے۔ بھارت فوج اسلحےسے لیس ہوکر پرامن طور پر احتجاج کرنے والے کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ ڈالے ہیں۔
پرامن مظاہرین پر بھارتی فوج گولے ، ربڑ کے گولے اور مہلک ترین آنسو گیس فائر کر رہی ہے جس سے 1500 سے زائد کشمیری زخمی ہوچکے ہیں۔ جبکہ 45 شہید ہوگئے ہیں۔ بھارتی مظالم کی تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کردی گئیں ہیں، جنہیں دیکھ بھارت فوج کی بر بریت پر اپنے کشمیری بھائیوں پر مظالم پر ہر مسلمان اور خاص کر پاکستانی مشتعل ہے۔ مگر اقوام متحدہ، اسلامی تنظیم اور دیگر با رسوخ اسلامی ممالک اندھے اور گونگے بنے بیٹھے ہیں۔ یہاں تک کہ پاکستان کی بھارت نواز حکومت بھی خاموش تماشائی ہے۔
ہسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں۔ زخمیوں میں زیادہ تر کے چہروں ، سینوں، گردنوں پر شدید چوٹیں آئیں ہیں۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی فوج کیا چاہتی ہے۔ زخمیوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
بھارتی اخبار کے مطابق 1500 سو کشمیر ی شدید زخمی اور 40 سے زائد جان بحق ہوچکے ہیں۔ سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں ایک 12 سالہ بچے کو لایا گیا ہے جس کی دونوں آنکھوں میں گولیاں ماری گئی ہیں۔ بچے کا نام عمرنذیر ہے بچے کا کہنا ہے کہ اس کی بائیں آنکھ کی بینائی چلی گئی ہے اور وہ بائیں آنکھ سے بالکل نہیں دیکھ سکتا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس کی دائیں آنکھ کی بینائی بھی جاچکی ہے یا جانے والی ہے۔ پولیس کی اندھا دھند فائرنگ سے ربڑ کی پیلیٹس کی گولیاں عمر کی دونوں آنکھوں میں جالگیں۔ صرف عمر ہی نہیں ہسپتال میں کئی ایسے بچے ہیں جو شدید متاثر ہیں اور کسی بھی قسم کی جسمانی معذوری کا شکار ہوگئے ہیں۔
مذکورہ ہسپتال میں ایک 14 سالہ لڑکی جس کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیان سے ہے موت و زندگی کی کشمکش میں ہے۔ اور آئی سی یو میں آخری سانسیں لے رہی ہے۔ اسے بھی پیلیٹس کی گولیاں لگیں ہیں۔ اس گولی کو بھارتی سیکیوریٹی ایجنسیز نان لیتھل ویپن کہتے ہیں۔ ظلم کی انتہا تو یہ ہے کہ اس بچی کو گولیاں کسی احتجاجی مظاہرے میں نہیں لگی بلکہ اس کے گھر کے کچن میں آکر لگیں ہیں۔ گولیاں لگنے سے اس کی دونوں آنکھیں شدید متاثر ہوئی ہیں۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ " کہ بچی کی بینائی واپس نہیں آسکتی" ڈاکٹروں کے مطابق لڑکی انتہائی نازک حالت میں ہے کسی بھی وقت دنیا فانی سے جاسکتی ہے۔
کشمیری نوجوان، جسے بھارتی فوج حزب المجاہدی کا کمانڈر سمجھتی ہے۔ بھارتی فوج اور بھاریت قیادت کو آگ اس وقت لگی جب کشمیری نوجوان برہان مظفر کو کشمریوں نے پاکستان پرچم میں لپیٹ کر نماز جنازی کے لئےگئے۔ نہ صرف یہ بلکہ برہان کے نماز جنازہ میں لاکھوں کی تعداد میں کشمیری جمع ہوگئے تھے اور پاکستانی پرچم لہرائے ہوئے پاکستان کے ساتھ الحاق کے حق میں نعرے لگارہےتھے۔برہان کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں شروع ہونے والے مظاہروں پر بھارتی فوج کی جانب سے اندھا دھند فائرنگ اور مہلک ترین آنسو گیس فائر کئے جانے سے 40 سے زائد شہید ہوگئے ہیں۔۔ جبکہ 1400 سے زائد زخمی ہیں۔ زخمی کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ 1400 زخمیوں میں سے 330 پلواما کے ضلعی ہسپتال میں زیر علاج ہیں، جبکہ 200 کلگام، 115 اننتناگ، 100 بارامولا جنوبی کشمیر، 120 بندی پورا، 49 سری نگر، 40 شوپیان، 30 بٹگام کے ضلعی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
بھارتی مظالم کی مزید تصاویر یہاں دیکھ سکتے ہیں
لنک یہ ہے
کوئی تبصرے نہیں:
Write comments